ایک ڈاکو نے ان کے زیوروں کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انہیں چوڑیاں وغیرہ اتارنے کا حکم دیا لیکن ایک ڈاکو جو یقیناً ان کا سرغنہ تھا جھٹ بولا: نہیں نہیں۔۔۔!!! یہ عورتیں ہماری بہنیں ہیں ان کے زیوروں کوہاتھ نہیں لگانا۔۔۔ یہ سب آیت کریمہ کا اثر تھا
محمد فاران ارشد بھٹی‘ مظفرگڑھ
تقریباً تین سال پہلے کی بات ہے ہمارے شہر میں ایک کپڑے کے بیوپاری کے گھر آدھی رات کو تین ڈاکو داخل ہوئے‘ وہ سب سے پہلے ان کی چھت پر پہنچے وہاں ان کی بہو اور بیٹا سوئے تھے ان کو ساتھ لیکر کنپٹی پر پسٹل رکھ کر نیچے آئے‘ سب گھر والے گہری نیند سوئے ہوئے تھے‘ انہیں بیدار کیا وہ سب ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے‘ ڈاکوؤں نے انہیں ایک کمرے میں بھیج دیا اور ان سے الماریوں کی چابیاں مانگی۔ انہوں نے خاموشی سے چابیاں ان کے حوالے کردیں‘ عورتوں کا تو ڈر سے بُراحال تھا لیکن اس گھر کے سربراہ چپکے چپکے آیت کریمہ کا ورد کرنے لگے کیونکہ انہوں نے سوچا اس مصیبت کے وقت صرف اللہ کریم ہی بچا سکتا ہے۔ جوں جوں وہ آیت کریمہ پڑھتے چلے گئے ڈاکوؤں کے رویہ میں نرمی آتی چلی گئی۔ انہوں نے فریج سے پانی نکالا خود بھی پیا اور گھر کے سربراہ حمید کو بھی پینے کیلئے دیا اور نہایت ادب سے کہا چاچا جی لگتا ہے آپ کی طبیعت خراب ہے۔ لیں آپ بھی پانی پی لیں‘ گھر کی سب جگہوں کی تلاشی لیکر نقد رقم اور تھوڑا بہت زیور وغیرہ ڈاکوؤں نے اپنے قبضے میں کرلیا۔ حمیدصاحب کی بیگم‘ بہو‘ بیٹیوں نے زیور پہنے ہوئے تھے‘ انگوٹھیاں‘ لاکٹ چوڑیاں اور بالیاں وغیرہ۔۔۔ ایک ڈاکو نے ان کے زیوروں کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انہیں چوڑیاں وغیرہ اتارنے کا حکم دیا لیکن ایک ڈاکو جو یقیناً ان کا سرغنہ تھا جھٹ بولا: نہیں! نہیں۔۔۔!!! یہ عورتیں ہماری بہنیں ہیں ان کے زیوروں کوہاتھ نہیں لگانا۔۔۔ (یہ سب آیت کریمہ کا اثر تھا ورنہ ڈاکو زیور کب چھوڑتے ہیں۔) حالانکہ اگرڈاکو زیور مانگتے تو انہوں نے اتار کر دے دینا تھا۔ اچھا خاصا سونا تھا لیکن ڈاکوؤں نے چھوڑ دیا۔ ڈاکوؤں کا رویہ اتنا اچھا ہوگیا کہ لڑکیوں نے کہا بھائی سب کچھ تو سمیٹ چکے ہو اب خدا کیلئے چلے جاؤ‘ کیوں ہمارے سر پر مسلط ہو۔ ڈاکو نہایت تہذیب سے بولے باجی اس وقت ہم باہر نکلے تو پولیس کے ہتھے چڑھ جائیں گے۔ تھوڑا وقت گزر جائے‘ دن کے آثار ہونے لگیں تو پھر ہم چلے جائیں گے یہ کہہ کر ایک طرف خاموشی سے بیٹھ گئے‘ صبح صادق سے تھوڑا پہلے گھر سے نکلنے لگے تو کہا چاچا جی ہم جارہے ہیں آپ آدھ گھنٹہ بعد بے شک پولیس کو فون کرلیں‘ ہم جہاں بھی جاتے ہیں گھر والوں کو باندھ کر کمرے میں بند کردیتے ہیں لیکن آپ کیساتھ ہم ایسا نہیں کررہے‘ اچھا خداحافظ! پھر ڈاکو چلے گئے۔
حمیدصاحب اٹھے تہجد کا وقت ہوچکا تھا انہوں نے وضو کیا پہلے دو رکعت نفل شکرانے کے پڑھے اور اپنی بچیوں کو بھی کہا بیٹے آپ سب شکرانے کے نفل پڑھو‘ اللہ تعالیٰ نے عزت بچالی ‘ورنہ یہ ڈاکو تو درندے ہوتے ہیں مال و دولت کے ساتھ ساتھ عزتوں کا نقصان بھی کرجاتے ہیں۔ صبح حمیدصاحب نے پولیس میں رپورٹ درج کروادی جو بھی اس ڈاکے کی روداد سنتا حیران رہ جاتا کہ کیسا معجزہ ہوا ہے‘ ڈاکو اتنا سونا چھوڑ گئے‘ ورنہ یہ درندے تو خواتین کے کان بھی ساتھ نوچ لے جاتے ہیں۔ حمیدصاحب کا نقصان بھی اتنا زیادہ نہ ہوا کیونکہ رقم زیادہ تر وہ بینک میں رکھتے ہیں اور بھاری زیور بھی سیف میں رکھواتے ہیں۔ صرف ستر اسی ہزار کا نقصان ہوا۔ حمیدصاحب کو خوشی تھی میری بچیوں کی طرف ڈاکوؤں نے نگاہ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ ورنہ زیور اتارتے وقت یقیناًوہ ہاتھ وغیرہ پکڑسکتے تھے۔ یہ خدا کی رحمت صرف اور صرف آیت کریمہ کی برکت کی وجہ سے ہوئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں